پاکستان کی سب سے زیادہ منافع بخش فصلیں |Most Profitable Crops of Pakistan in Urdu
پاکستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ زرعی اجناس میں خود کفیل ہے لیکن پھر بھی اپنی ضروریات بھی پوری کرنے میں ناکام ہے اور حالات اس قدر خراب ہیں کہ پاکستان کے آٹھ سے دس ارب ڈالر کھانے کا تیل درآمد کرنے میں لگ جاتے ہیں لیکن اگر پاکستان تین فصلیں کاشت کرنا شروع کر دے تو نہ صرف درآمد ختم ہوجائے گی بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا اور مبادلہ حاصل ہوگا بلکہ کچھ فصلیں تو ایسی ہیں جو پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہیں اور پاکستان کو چالیس سے پچاس ارب ڈالر کما کر دے سکتی ہیں اس سے نہ صرف ملک کا فائدہ ہوگا بلکہ كسان خوشحال ہوگا
olive زیتون
زیتون ایسا پودا ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں بھی موجود ہے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں اس پودے کی قسم بھی کھائی ہے یہ پودا اتنی برکت والا ہے کہ چند سال نہیں بلکہ سیکڑوں سال پھل دیتا ہے
پاکستان میں خیبر پختونخوا، بلوچستان، پوٹھوہار، چولستان ،جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب میں بھی زیتون کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں آب و ہوا اور زمین موجود ہے لیکن پاکستان میں قدرت کی اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ہے زیتون کا پودا کم پانی والے علاقوں میں بھی خوب پھلتا پھولتا ہے
عام طور پر یہ پودا تین سال بعد پھل دینا شروع کر دیتا ہے اور پھر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پھل میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے اچھی دیکھ بھال ہو تو ایک درخت اوسطاً تیس کلو تک پیداوار دیتے ہیں عام طور پر سو کلو پھل سے 20 سے 25 لیٹر تیل نکل آتا ہے اور زیتون کے تیل کی قیمت ہزار روپے فی لیٹر ہوتی ہے اگر آج کل کے حساب سے ایک ایکڑ سے حاصل ہونے والی گندم کا موازنہ کیا جائے تو زیتون کی كاشت سے كسان 20 سے 25 گنا زیادہ کما سکتے ہیں
palm tree پام ٹری
پام ٹری کی کاشت پاکستان میں آسانی سے کی جا سکتی ہے اور پاکستان کا امپورٹ بل کم کرنے کا باعث ہوسکتی ہے ماہرین نے پاکستان کو پام ٹری کی کاشت کے لیے نہایت موزوں قرار دیا ہے پاکستانی ماہرین کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں پانچ لاکھ ایکڑ رقبے پر پام ٹری کاشت کیے جاسکتے ہیں پاکستان اگر ایسا کرلے تو نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ پاکستان کو تیل درآمد بھی نہیں کرنا پڑے گا
پام ٹری ان علاقوں میں لگتے ہیں جہاں پانی زیادہ ہو اس پودے سے چار سال میں فصل پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے ایک درخت سے 20 سے 25 کلو پھل حاصل ہوتا ہے ایک ایکڑ پر یہ درخت لگا کر گندم کے مقابلے 6 گنا زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے
canola کینولہ
تیل کی ضروریات کو کینولہ کی فصل اگا کر بھی پورا کیا جا سکتا ہے اس کا بیج کافی سستا ہوتا اور اس کی فصل 4 ماہ میں پک کر تیار ہوجاتی ہے کینولہ کے سو کلو بیجوں سے 40 لیٹر تیل حاصل کیا جا سکتا ہے
کینولہ کا تيل زود ہضم اور صحت بخش ہونے کے ساتھ ساتھ سستا بھی ہوتا ہے اس کے ذریعے لوگوں کی مالی مشکلات کو کم کیا جاسکتا ہے اس سے جہاں پاکستان کی درآمدات کم ہوگی وہیں برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا
jaffran زعفران
زعفران ایک نہایت اہم جڑی بوٹی اور قیمتی مصالحہ ہے زعفران کی کاشت کے لیے بھی پاکستان کی آب و ہوا نہایت بہترین ہے خاص طور پر بلوچستان میں۔ ایران کی زعفران پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس کے پاکستان سے ملحقہ علاقوں میں زعفران کافی مقدار میں کاشت کی جاتی ہے۔سرد علاقوں میں یہ فصل بہترین نتائج دیتی ہے زعفران کی کاشت کرنا کافی آسان ہے اس کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی ایک کلو زعفران کی قیمت عالمی منڈی میں 10لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے ایک کلو زعفران حاصل کرنے کے لیے ڈیڑھ سے دو لاکھ پھول درکار ہوتے ہیں جو ایک ایکڑ سے حاصل ہو جاتے ہیں پاکستان میں اس کو بڑے پیمانے پر کاشت کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے اور اس سے پسماندہ کسان خوشحال ہو سکتے ہیں
Mushrooms مشرومز
مشروم جدید طرز کے کھانوں میں استعمال ہوتی ہے یہ زمانہ قدیم میں بادشاہوں کی پسندیدہ خوراک رہی ہے اس کو کاشت کرنے کا خرچہ تو اتنا زیادہ نہیں لیکن اس سے آمدن بھر پور ہو سکتی ہے مشروم کی مختلف اقسام صرف گرین ہاؤس یا گرین ٹنل میں ہی نہیں بلکہ کھلی جگہوں پر اکیلے ہی نہیں بلکہ دوسری فصلوں کے ساتھ بھی کاشت ہو سکتی ہے پاکستان کے میدانی اور ریتلے علاقے تو اس کے لئے زیادہ ہی موزوں ہیں تاہم خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں بھی اس کی خوب کاشت ہو رہی ہے زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مشروم ایک قیمتی فصل ہے اور عالمی منڈی میں بہترین نسل کی مشروم کی قیمت گندم کی ایک ایکڑ سے حاصل ہونے والی آمدن سے سو گناہ زیادہ ہے حیران کن طور پر مشروم کی ایک سال میں چار فصلیں لی جا سکتی ہیں اور عام قسم کے مشروم اگا کر بھی گندم کے مقابلے میں کافی زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے
0 تبصرے